Submitted by MSQURESHI on Tue, 10/04/2022 - 16:56
اردو یونیورسٹی میں جشن گاندھی جینتی پر توسیعی لیکچر۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت PressRelease

بابائے قوم کی شخصیت آہستہ آہستہ ظاہر ہوئی: پروفیسر امبیکا دتہ
اردو یونیورسٹی میں جشن گاندھی جینتی پر توسیعی لیکچر۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت

 

حیدرآباد، 3 اکتومبر (پریس نوٹ) بابائے قوم گاندھی جی ایک عہد ساز شخصیت تھے۔ ان کی شخصیت آہستہ آہستہ ظاہر ہوئی۔ اگر ہم کسی آدمی کو وہی سہولتیں اور حالات فراہم کریں تب بھی دوسرا مہاتما گاندھی نہیں بنایا جاسکتا۔ ممتاز مورخ ول ڈیو رنٹ نے اپنی کتاب میں گاندھی جی کے بارے میں کہا کہ 32 کروڑ ہندوستانی دلوں میں ان کا مقام ہے۔ گوتم بدھ کے بعد ہندوستانیوں نے گاندھی کو ہی اتنا بڑا مقام دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر امبیکا دتہ شرما ، ڈین اسکول آف ہیومنٹیزاینڈ سوشیل سائنسس، ڈاکٹر ہریش گوڑ وشوودیالیہ، ساگر، مدھیہ پردیش نے آج ”گاندھی: وقت کے ساتھ اور وقت کے بعد“ کے موضوع پر آن لائن توسیعی لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ اسکول برائے تعلیم و تربیت ، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام آج جشنِ گاندھی جینتی 2022کے تحت اس لیکچر کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر نے صدارت کی۔
پروفیسر امبیکا دتہ نے گاندھی جی کو امر شخصیت قرار دیا۔ گاندھی جی کوسننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کو سننے کا مطلب اپنے ضمیر کو سننا ہے۔ انسان جب اپنے ضمیر کی بات سننا بند کردیتا ہے تو وہ انسان ہی نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ گاندھی جی کے نظریات کو تھورو، رسکن، ٹالسٹائے، کارپنٹر کے نظریات سے جوڑا گیا۔ جبکہ ان کے خیالات اپنے تھے۔ انہیں جب جنوبی افریقہ میں ٹرین سے دھکیل دیا گیا تو انہوں نے ساری رات اسی پہلو پر گزاری جس پر وہ گرے تھے اور اس واقعے کے متعلق غور و فکر کرتے رہے۔ جب وہ اٹھے ان کے نظریات بن چکے تھے۔ انہوں نے سچائی اور عدم تشدد کا راستہ اپنایا۔
پروفیسر سید عین الحسن نے صدارتی خطاب میں کہا کہ گول میز کانفرنس میں گاندھی جی کے علاوہ کسی قائد کو مدعو نہیں کیا گیا۔ کیونکہ انگریز حکومت گاندھی جی کے اثر سے واقف تھی۔ وہ اس دور کی فلسفیانہ، سماجیاتی، معاشیاتی اور ادبی تحریکوں سے بخوبی واقف تھے۔ بلکہ وہ خود ایک تحریک تھے۔ ان کے دیئے ہوئے پیام یعنی سچائی اور عدم تشدد آج بھی دنیا کے لیے نہایت انمول ہیں۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین اسکول برائے تعلیم و تربیت نے اپنے خطاب میں موضوع کے متعلق معلومات فراہم کیں اور کہا کہ گاندھی جینتی کے موقع پر ہمیں ان کے خیالات، تصورات، تجربات اور خدمات کو یاد کرنا چاہیے۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار مہمانِ اعزازی تھے۔ پروفیسر محمد مشاہد، صدر شعبہ اور پروفیسر مشتاق احمد آئی پٹیل بھی شہ نشین موجود تھے۔
ڈاکٹر اشونی، اسوسیئٹ پروفیسر نے خیر مقدم کیا اور پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ اسسٹنٹ پروفیسرس ڈاکٹر اختر پروین نے مہمان کا تعارف پیش کیا، ڈاکٹر جرار احمد نے شکریہ ادا کیا اور ڈاکٹر دل ناز بانو نے کارروائی چلائی۔ اسماءفیروز کی قرا ¿ت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ اسسٹنٹ پروفیسرس ڈاکٹر صمد تاژے وڑکیل، جناب جہانگیر عالم نے انتظامات میں حصہ لیا۔