خواتین کی اقتصادی فعالی سے جی ڈی پی میں دگنا اضافہ ممکن
مانو میں لاڈلی ایوارڈ کے سلسلے میں پریس کانفرنس۔ محترمہ شاردا ، پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب
حیدرآباد ، یکم نومبر (پریس نوٹ) ملک کی نصف آبادی خواتین کی ہے۔ اگر انہیںاقتصادی طور پر فعال کیا جائے تو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) دگنی ہوسکتی ہے۔ خواتین کی بااختیاری کو فروغ دیتے ہوئے ہم صنفی طور پر مزید حساس ہوسکتے ہیں اور انہیں مساویانہ حقوق کی فراہمی کے ذریعہ دنیا کو بہتر بنانے کی سمت آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر شاردا، اے ایل، ڈائرکٹر، پاپولیشن فرسٹ (پی ایف) نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ یہ پریس کانفرنس 12 ویں لاڈلی میڈیا اینڈ ایڈورٹائزنگ ایوارڈس برائے صنفی حساسیت جس کا کل 2 نومبر کو 6:30 بجے شام اہتمام کیا جارہا ہے کہ ضمن میں منعقد کی گئی تھی۔ پاپولیشن فرسٹ کے زیر اہتمام اردو یونیورسٹی، اقوام متحدہ آبادی فنڈ اور ناروین سفارت خانہ کے تعاون سے یہ تقریب منعقد کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر شاردا نے بتایا کہ 13 زبانوں کے 75 صحافیوں کو یہ انعامات دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ شاردا سرینواسن جو ریڈیو ترسیل کی ماہر ہیں کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ جب سونامی آئی تھی تو اس میں زیادہ تر خواتین کی جانیں گئی تھیں۔ کیونکہ وہ بچوں اور پہناوے کی وجہ سے بھاگ نہیں پائی تھیں۔ جو بچ گئیں ان کے لیے بھی پریشانیاں کم نہیں تھیں۔ اسی طرح فسادات میں بھی خواتین کو عمومی طور پر نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ اس کی مناسب رپورٹنگ کے ذریعہ ہم معاشرے کو حساس بناکر خواتین کو فائدہ پہنچا جاسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنہیں ایوارڈ دیا جارہاہے ان میں 30 تا 35 فیصد مرد اور بقیہ خواتین ہیں۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلرنے کہا کہ مانو میں خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں ہوتی۔ خاص طور پر والدین مسلم لڑکیوں کو باہر رکھنے کے لیے راضی نہیں ہوتے اس لیے یہاں پر بطور خاص لڑکیوں کے ہاسٹل تیار کیے گئے ہیں۔ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے مزید ہاسٹلس بنائے جارہے ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت اردو یونیورسٹی ہر سطح پر تعلیمی معیار میں بہتری لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ فیشن و انٹیریر ڈیزائننگ کورسس کا آغاز ہوچکا ہے۔ کثیر السانی نقطہ نظر کے تحت فرانسیسی اور روسی زبان میں ڈپلوما کورسس چلائے جارہے ہیں۔ اس سے فرانسیسی اور روسی زبان کے اردو زبان کے ماہرین تیار ہوں گے۔ یونیورسٹی میں اردو طلبہ کو ٹیکنالوجی سے ہیومنٹیز، سماجی علوم جیسے کثیر مضامین پر کورسس دستیاب ہیں۔
محترمہ ڈالی ٹھاکر، ویٹرن تھیئٹر اداکارہ و قومی کوآرڈنیٹر، لاڈلی میڈیا ایوارڈس نے مانو کے تعاون کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم کام کر رہے ہیں لیکن ہمیں لوگوں میں مزید جذبہ پیدا کرنا ہے تاکہ خواتین کے متعلق حساسیت پیدا ہوسکے۔ اس کے لیے مختلف رکاوٹیں جنہیں دور کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر شاہدہ، ڈائرکٹر مرکز برائے مطالعاتِ نسواں، مانو نے بتایا کہ مانو اور پاپولیشن فرسٹ نے ایک یادداشت مفاہمت کی ہے جس کے تحت یہ پروگرام منعقد کیا جارہاہے۔ پروفیسر محمد فریاد، انچارج پبلک ریلیشنز آفیسر و صدر شعبہ ترسیل عامہ و صحافت نے کاروائی چلائی۔
دہرہ دون میں یونیسیف کے قومی ورکشاپ میں مانو طلبہ کو پہلا انعام
حیدرآباد ، یکم نومبر (پریس نوٹ) دو روزہ ضروری جانچ پرکھ کی مہارتیں (کیاس) کا ورکشاپ بعنوان ”بچوں کی صحت کے متعلق موثر رپورٹنگ“ کا 29 اور 30 اکتوبر 2022کو دہرہ دون میں انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کے 12 طلبہ نے حصہ لیا۔ ورکشاپ میں مانو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، ہماچل پردیش یونیورسٹی اورایف ایم ریڈیو سے جملہ 150 طلبہ اور ریڈیو جاکیز (آر جیس) نے حصہ لیا۔ ورکشاپ میں جانچ پرکھ کی مہارتوں کے کورس کے تحت طبی صحافت کے لیے ثبوت پر مبنی رپورٹنگ اور حقیقت کی جانچ (فیکٹس چیک)کے اصول و طریقے سکھائے گئے۔
پروفیسر احتشام احمد خان، ڈین، اسکول برائے ترسیل عامہ و صحافت اور پروفیسر محمد فریاد، صدر شعبہ صحافت کو یونیسیف حکام نے اس قسم کی پہل کے لیے تہنیت پیش کی۔ پروفیسر احتشام نے کہا کہ اس قسم کی ورکشاپ سے صحافت کے طلبہ کو میڈیا اور اس کے طریقہ کار کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر فریاد نے کہا کہ آج کل کے فرضی خبروں کے دور میں کسی عوامی پلیٹ فارم پر خبر جاری کرنے سے قبل اس کی حقیقت کی جانچ ضروری ہے۔
ورکشاپ میں منعقدہ مقابلہ میں پہلا انعام حاصل کرنے والی ٹیم کو مانو کی طالبات فیضا پرویز اور ناضلی نے قیادت کی جبکہ تیسرا انعام حاصل کرنے والی ٹیم کی بھی قیادت مانو طلبہ فیضان اور صدیقہ فاطمہ نے کی۔
ورکشاپ میں کیاس کے پریکٹیشنرز، صحافت کے طلبہ اور مضامین کے ماہرین بشمول سنجے ابھیگیان، سابق ایگزیکٹو ایڈیٹر، امر اجالا (دہرادون) و کیاس مینٹر؛ پنکج پچوری، میڈیا ایڈیٹر، گو نیوز، اور کیاس مینٹر؛ ڈاکٹر این کے اروڑہ، صدر نشین، انڈیاس کووڈ 19 ورکنگ گروپ آف دی نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ آن امیونائزیشن؛ پروفیسر (ڈاکٹر) راجیب داس گپتا، سینٹر آف سوشل میڈیسن اینڈ کمیونٹی ہیلتھ، اسکول آف سائنسز، جے این یو؛ جناب سوما شیکھر ملوگو، سابق اسوسی ایٹ ایڈیٹر، دی ہندو بزنس لائن؛ مرلی کرشنن چننادورائی، انٹر نیوز ہیلتھ جرنلزم نیٹ ورک؛ یونیسیف کے ٹیکہ اندازی ، صحت اور تغذیہ کے ماہرین و سینئر صحافی اور پرائیویٹ ایف ایم کے ممتاز آر جیز نے حصہ لیا۔
یونیسیف انڈیا کی چیف آف کمیونیکیشنز اور ایڈوکیسی اینڈ پارٹنرشپس ظفرین چودھری نے آن لائن خطاب کیا۔ یونیسف کی کیمونیکشن آفیسر محترمہ سونیا سرکار نے شکریہ ادا کیا۔
------------------------------
اُردو یونیورسٹی میں ویجلنس بیداری ہفتہ کا آغاز
حیدرآباد، یکمنومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ویجلنس بیداری ہفتہ کا کل سے آغاز ہوا جو6 نومبر تک جاری رہے گا۔مرکزی وجیلنس کمیشن کی ہدایات کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن اور چیف وجیلینس آفیسر پروفیسر وناجہ ایم نے طلبا کے تعارفی پروگرام میں نئے طلبا و طالبات اور یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کو وجیلنس کا حلف دلایا۔
پروفیسر وناجہ ایم کے بموجب وجیلنس بیداری ہفتہ کے ضمن میں 2 نومبر 2022کو ایک مقابلہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں طلبا کو ”بدعنوانی سے پاک ترقی یافتہ بھارت“ کی موضوع پر مختصر ویڈیو اور پوسٹر بنانے ہوں گے۔ اول، دوم اور سوم مقام حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات اور حصہ لینے والے تمام طلباءو طالبات کو ای سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔
مانو جدید ہندوستان کی ایک مثال ہے : پروفیسر عین الحسن
مانو میں طلبہ کے تعارفی پروگرام دیکشارمبھ کا آغاز
حیدرآباد، یکمنومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ثقافتی سالمیت کی ایک بہترین مثال ہے جو قومی شناخت کے تحفظ کے ساتھ معیاری تعلیم فراہم کرتی ہے۔پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر، مانو نے کل ڈین، اسٹوڈنٹس ویلفیئر کے زیر اہتمام نئے داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے منعقد کیے گئے 6 روزہ طلبہ تعارفی پروگرام (دیکشارمبھ )2022 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
انسانی اقدار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ انسانی مزاج، افراد کی شخصیت کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس موقع پر پروفیسر شگفتہ شاہین، او ایس ڈی I، پروفیسر صدیقی محمد محمود، او ایس ڈی II اور پروفیسر ایم وناجا، ڈائریکٹر، نظامت داخلہ نے بھی خطاب کیا۔
پروفیسر محمد عبدالعظیم، یونیورسٹی پراکٹر، پروفیسر مشتاق پٹیل، پرووسٹ، بوائز ہاسٹلز، ڈاکٹر وقار النسائ، پرووسٹ، گرلز ہاسٹلز، اسکولز آف اسٹڈیز کے ڈین، اور شعبہ جات کے صدور بھی موجود تھے۔ پروفیسر سید علیم اشرف، ڈین، بہبودیِ طلبہ نے طلبہ کا خیرمقدم کیا اور پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، صدر نشین، ایس آئی پی ٹاسک گروپ نے شکریہ ادا کیا۔ طلبہ تعارف پروگرام کا اختتام 5 نومبر کو ہوگا۔