Submitted by MSQURESHI on Mon, 11/14/2022 - 12:11
مانو میں پروفیسر دیپک کمار کا مولانا آزاد یادگاری خطبہ ۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت PressRelease

ملک اور معاشرے کی ترقی کے لیے تنقیدی فکر ضروری

مانو میں پروفیسر دیپک کمار کا مولانا آزاد یادگاری خطبہ ۔ پروفیسر عین الحسن کی بھی مخاطبت

حیدرآباد،11 نومبر (پریس نوٹ) محض جلسوں میں شرکت کرتے ہوئے سننا کافی نہیں۔ خاص طور پر طلبہ ان باتوں پر غور کریں، سمجھیں اور مزید تحقیق کرتے ہوئے لکھیں۔ کیوں کہ لکھنا بہت اہم کام ہے۔ ہندوستانی بڑے ہی منکسر المزاج واقع ہوئے ہیں۔ ہم اپنی انکساری میں سوال تک نہیں پوچھتے۔ جبکہ سوال ہی علم کا راستہ ہے اور تنقیدی فکر سے ہی ملک اور معاشرے کی ترقی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر دیپک کمار، سابق صدر ذاکر حسین سنٹر فار ایجوکیشنل اسٹڈیز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی نے آج قومی یومِ تعلیم کے موقع پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں یومِ آزاد یادگاری خطبہ دیتے ہوئے کیا۔ خطبہ کا عنوان ”تعلیم اور تنقیدی فکر: ایک تاریخی تناظر“ تھا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ یومِ آزاد تقاریب کا آغاز مانو ماڈل اسکول ، فلک نما، حیدرآباد میں 7 نومبر کو ایک رنگا رنگ پروگرام کے ساتھ ہوا تھا۔

پروفیسر دیپک کمار نے بہترین سماج کے لیے علم، عقل کے ساتھ عدل کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں سائنسی طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ قرآن میں بھی سورج، چاند وغیرہ کے ایک نظام کے تحت چلنے کا ذکر ہے۔ نظام ایک قانون ہے اور یہی قانون، سائنس ہے۔ انہوں نے کہاکہ مشرق نے مغرب کو روشنی دی ہے۔ جیسے الہیثم کی ابتدائی تحقیق نہ ہوئی ہوتی نیوٹن بھی پیدا نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ سائنٹفک علم کا ٹکراﺅ مذہبی علم سے ہوتا ہے تو لوگ مخالفت پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اس لیے مورخوں اور سائنسدانوں کو اسے پیش کرنے میں بڑی دقت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خصوصی طور پر نظام شمسی کا علم۔ کیوں کہ سورج اور چاند لوگوں کی نظروں میں مقدس مقام رکھتے ہیں۔ البیرونی نے جب ہندوستان کا دورہ کیا تو کہا کہ یہاں پر علم تو ہے لیکن لوگ اس پر مکالمہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ پروفیسر دیپک کمار نے ہندوستانی سماج کو مرمری سماج قرار دیا۔ انہوں نے کئی کہا کہ مقبرے اور منادر پتھر سے بنائے گئے ہیں۔ جہاں روشنی کا مسئلہ ہے۔ جبکہ مغربی لوگوں نے اپنی عمارتوں میں نیچے سنگ مرمر لگایا اور اوپر کے حصے میں کانچ کا استعمال کیا۔ کانچ سے اُجالا آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں جنتر منتر تعمیر ہوا۔ جو کہ کافی خرچ سے تیار ہوا۔ جبکہ مغرب نے کانچ کے استعمال کے ذریعہ ٹیلی اسکوپ بنائے جو کام تو وہی کرتے ہیں لیکن کافی کم خرچ میں بنائے جاسکتے ہیں۔ کانچ میں استعمال ہونے والے اجزاءسے آج کے کمپیوٹر، موبائل اور سٹیلائٹ وغیرہ بنے ہیں۔

پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ پروفیسر دیپک کمار نے مزاحیہ انداز میں نہایت اہم باتیں ہمارے سامنے رکھیں۔ ہم جس معاشرے میں ہیں وہاں طلب علم کی بے حد اہمیت ہے۔ عالم کا مقام و مرتبہ دولت مندوں اور صاحب اقتدار سے بھی بلند ہوتا ہے۔ کیوں کہ عالم سماج میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

پروفیسر صدیقی محمد محمود ، او ایس ڈی II نے گاندھی جی، پنڈت نہرو اور سروجنی نائیڈو کے اقوال سے مولانا آزاد کی قدر و منزلت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے مہمان کا تعارف پیش کیا۔ پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین بہبودی طلبہ و صدر نشین یومِ آزاد تقاریب کمیٹی نے خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر احمد خان، کنوینر یومِ آزاد تقاریب نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، اسوسیئٹ پروفیسر اردو نے کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر عاطف عمران کی قرات کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ بڑی تعداد، غیر تدریسی عملہ اور طلباءو طالبات سے آغا حشر کاشمیری آڈیٹوریم کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
 

 

-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

 

مانو میں اسپاٹ ایڈمیشن کا موقع

خواہش مند طلبہ کے لیے 13 نومبر آخری تاریخ

حیدرآباد، 11نومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، میرٹ کی اساس پر چلائے جانے والے بعض پوسٹ گریجویٹ ریگولر کورسز میں آن لائن برسر موقع داخلوں کی خاطر ایسے امیدواروں کے لیے اپنا پورٹل کھول رہی ہے جو مختلف کورسز میں داخلہ کی تازہ درخواست جمع کرنا چاہتے ہےں یا ایسے امیدوار جنہوں نے پہلے درخواست جمع کی تھی لیکن انہیں داخلہ نہیں ملا۔

پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے بموجب آن لائن درخواست داخل کرنے کی آخری تاریخ 13 نومبر 2022 مقرر ہے۔ امیدوار تمام متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ متعلقہ شعبہکیمپس میں 14نومبر 2022 کو صبح 10.00 تا 5.00 بجے شام شخصی طور پر رپورٹ کریں۔ منتخب امیدواروں کی فہرست 15انومبر کو جاری کی جائے گی۔

حیدرآباد کیمپس میں ایم اے (لیگل اسٹیڈیز، کامرس، معاشیات، تاریخ، اسلامک سٹڈیز، جے ایم سی، عربی، انگریزی، ہندی ،مطالعات ترجمہ، فارسی، اردو، نظم ونسق عامہ، سیاسیات، سماجیات ،سوشل ورک اور مطالعاتِ نسواں)، ایم ایس سی (ریاضی)، کے کورسز میں داخلہ دیا جائے گا۔ ایم اے (عربی، انگریزی، فارسی اور اردو) لکھنو کیمپس میں دستیاب ہیں جبکہ سری نگر (کشمیر) کیمپس میں ایم اے (اکنامکس، اسلامک اسٹڈیز، انگریزی اور اردو) میں داخلہ دیا جارہا ہے۔ تمام تفصیلات یونیورسٹی ویب سائٹ manuu.edu.in پر دستیاب ہیں۔

-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

 

Photo caption:

solar panel: Prof. Syed Ainul Hasan inaugurating solar panel. Prof. Shakeel Ahmed, Prof. Ishtiaque Ahmed and others also seen.

 

اردو یونیورسٹی میں سولار پینل کی تنصیب کا افتتاح

حیدرآباد، 11نومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی قدرتی وسائل کے تحفظ اور منصفانہ انتظام میں ہمیشہ سنجیدہ رہی ہے اور پچھلے ایک سال سے اس سمت میں مزید کوششیں کی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں کیمپس میں آج یوم آزاد تقریب کے بعد وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن، نے سولار پینل کی تنصیب کا افتتاح انجام دیا۔ یہ پینلس یونیورسٹی کی عمارت انتظامی کی چھت پر لگائے گئے۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار، پروفیسر شکیل احمد، پروفیسر سنیم فاطمہ، جناب رضوان الحق انصاری، ڈاکٹر اقبال خان کے ساتھ انجینئرنگ سیکشن کے جناب ایس این ریڈی اور جناب سنتوش بھی موجود تھے۔

حیدرآباد کے ایک انتہائی اہم علاقے میں واقع یونیورسٹی کے 200 ایکڑ کیمپس میں، جہاں ہوا کو صاف رکھنے ہزاروں درختوں موجود ہیں ، پانی کے معقول انتظام ہے۔ اب کیمپس میں سولار پینلس لگائے جارہے ہیں۔ مانو کو اس وقت یونیورسٹی میں تقریباً 500KVA بجلی درکار ہے۔ اس لیے یونیورسٹی نے اپنی مطلوبہ بجلی خود پیدا کرنے کے لیے مکمل طور پر شمسی نظام پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ضرورت وغیرہ کے تجزیوں کے بعد یونیورسٹی نے ابتدائی طور پر آن گرڈ موڈ کے تحت 100KVA صلاحیت والے سولر پینلز لگانے کا فیصلہ کیا۔اس سلسلے میں سب سے پہلے ایڈمنسٹریٹو بلڈنگ کی چھت پر سولار پینل لگائے جارہے ہیں۔ اس کے بعد دیگر عمارتوں میں پینل نصب کیے جائیں گے۔