Submitted by MSQURESHI on Tue, 11/29/2022 - 11:04
اُردو و ہندی صحافت کے آزادی میں حصہ کے بارے میں جاننا ضروری PressRelease

اُردو و ہندی صحافت کے آزادی میں حصہ کے بارے میں جاننا ضروری

مانو کے وارنسی سب ریجنل سنٹر اور شعبہ ایم سی جے کا قومی سمینار۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر کے خطاب

حیدرآباد، 28 نومبر (پریس نوٹ) آزادی سے قبل اردو اور ہندی صحافت نے مل کر جس مضبوطی کے ساتھ ملک کے دشمنوں سے لوہا لیا اس کے متعلق جاننا اور پڑھنا موجودہ دور میں گنگا جمنی تہذیب کو مضبوط کرنے لیے بے حد ضروری ہے۔ بنارس ایک ایسی جگہ ہے جس نے ہندی کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے فروغ میں اپنا اہم رول ادا کیا۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے وارانسی میں منعقدہ اردو صحافت کے 200 سال کی تکمیل کے سلسلے میں منعقدہ قومی سمینار میں کیا۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ذیلی علاقائی مرکز، وارانسی اور پنڈت مدن موہن مالویہ انسٹیٹیوٹ آف ہندی جرنلزم، مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ، وارانسی (ایم جی کے وی پی) کے اشتراک سے ایک روزہ قومی سمینار کا ایم جی کے وی پی میں جمعہ کو انعقاد عمل میں آیا۔

پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ راجہ رام موہن رائے نے فارسی میں اخبار نکالا اور وہ اخبار عراق اور افغانستان تک پڑھا جاتا تھا۔ نے ہندی، سنسکرت اور اردو زبان کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ لفظ اپنے ماحول کے اعتبار سے اپنی جگہ بنالیتے ہیں۔ ان پر کسی زبان کا قبضہ نہیں ہوتا۔

پروفیسر اشوک مشرا، انچارج وائس چانسلر، ایم جی کے وی پی نے صدارتی خطاب میں تمام زبانوں کو اور ان کی صحافت کو ایک ڈھنگ سے پیش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی زبان ثقیل نہیں ہوتی اور کسی زبان کو کسی مذہب یا قوم سے متعلق نہیں سمجھنا چاہیے۔ پروفیسر نرنجن سہائے، صدر شعبۂ ہندی و جدید زبانیں نے کلام نسواں کے چند اشعار پیش کیے۔

 

جناب ایم ڈبلیو انصاری، آئی پی ایس ، چھتیس گڑھ نے منشی پریم چند کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو ایک مذہب کی زبان نہیں بلکہ پورے ہندوستان کی زبان ہے۔ ایم جی کے وی پی کے سابق استاذ پروفیسر عزیز حیدر، کاشی ودیاپیٹھ میں ہندی اور اردو کی تعلیم اور بنارس میں اردو صحافت میں نئے دور پر روشنی ڈالی۔ جناب افضل، جناب اے کے لاری، پروفیسر اوم پرکاش سنگھ، جناب اجئے رائے نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد فریاد، صدر شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت نے کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر شمس الدین نے شکریہ ادا کیا۔

خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے متحدہ مہم کی ضرورت

اُردو یونیورسٹی میں پندرہ روزہ تقاریب کا آغاز۔ پروفیسر اشتیاق احمد و دیگر کے خطاب

حیدرآباد، 28 نومبر (پریس نوٹ) خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کی متحدہ مہم کی ضرورت ہے۔ سماج کے حساس مسائل خاص طور پر خواتین کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے جمعہ کی شام منعقدہ پروگرام میں کیا۔ داخلی شکایات کمیٹی (آئی سی سی)، شعبہ تعلیمات نسواں اور ڈرامہ کلب کے زیر اہتمام لائبریری آڈیٹوریم میں جمعہ کی شام خواتین کے خلاف تشدد کے تدارک کا بین الاقوامی دن پر یہ پروگرام کیا گیا تھا۔

پروفیسر اشتیاق احمد نے کام کی جگہوں خصوصی طور پر دفاتر، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے خواہش کی کہ وہ اپنے احاطہ کو خواتین دوست بنائیں۔ اس سلسلے میں اُردو یونیورسٹی کو رول ماڈل بننا چاہیے۔

پروفیسر گلفشاں حبیب، صدر نشین آئی سی سی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ایک خاتون یا لڑکی عزت نفس کے حق کے ساتھ ایک باوقار زندگی جینا چاہتی ہے۔ کیا ہم اتنا یقینی نہیں بنا سکتے؟

اس موقع پر فلم ”تھپڑ“ کی اسکریننگ کی گئی۔ جناب معراج احمد، کلچرل کوآرڈنیٹر نے فلم کے مباحثہ کے ماڈریٹر کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین نے خواتین پر تشدد کے حوالے سے پریزنٹیشن پیش کیا۔ انہوں نے خواتین کے خلاف تشدد کی متعدد اقسام کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ڈاکٹر شفیق احمد نے خیر مقدم کیا اور کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر تنگا اروندھتی نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر شاکرہ پروین نے شکریہ ادا کیا۔ محترمہ جیوتی نے انتظامات میں حصہ لیا۔

خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کا خاتمہ پندرہ پروگرام 25 نومبر سے 9 دسمبر تک مانو کے ہیڈ کوارٹرز اورہندوستان بھر میں یونیورسٹی کے تمام آف کیمپسوں میں منعقد کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے برین اسٹارمنگ، اسکٹ: عورت، موسیقی ریز ڈرامہ : پرندہ، مائم : گڑیا، 9 دسمبر کو آغا حشر کاشمیری آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔ اس سلسلے میں مختلف پروگرام بشمول نعرہ نویسی، پوسٹر پریزنٹیشن، فوٹوگرافی مقابلہ، مختصر فلم ، ڈاکیومنٹری فلم مقابلہ، اوپن مائک ان پندرہ روزہ پروگراموں کا حصہ ہیں۔

 

مانو میں بینکنگ معاملات پر قومی بیداری پروگرام

حیدرآباد، 28 نومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ڈین، بہبودیِ طلبہ کی جانب سے انڈین اوورسیز بینک، مانو برانچ کے تعاون سے بینکنگ سے متعلق قومی بیداری پروگرام کے حصے کے طور پر کوئز مقابلہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔

یکم تا 30 نومبر تک منعقد شدنی بیداری پروگرام میں شہریوں کو آر بی آئی کی مربوط محتسب اسکیم -2021، شکایات کے ازالے کے طریقہ کار اور محفوظ بینکنگ طریقوں سے واقف کرایا گیا۔

کوئز مقابلے میں 109 طلبہ نے حصہ لیا جس میں شعبہ اردو کے محمد سجاد انصاری نے پہلا مقام حاصل کیا جبکہ دو طلبہ شعبہ مینجمنٹ اینڈ کامرس کے محمد سعید انور اور شعبہ تعلیم و تربیت کے محمد احتشام الحق نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

محترمہ ممتا سلام، منیجر، انڈین اوورسیز بینک نے جیتنے والوں کو نقد انعام پیش کیے۔ اس موقع پر پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر جرار احمد اور محترمہ عصمت فاطمہ پروگرام کو آرڈنیٹرس تھے۔