اُردو یونیورسٹی میں سنکرانتی کے موقع پر رنگولی مقابلہ
حیدرآباد،16 جنوری (پریس نوٹ) سنکرانتی پورے ہندوستان میں منایا جانے والے تہوار ہے جو ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو پیش کرتا ہے۔ اسے مختلف ریاستوں میں مختلف ناموں سنکرانتی، پونگل، اترن جیسے ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ یہ تہوار اردو یونیورسٹی میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تحت منایا جارہا ہے۔ جو وزارت تعلیم ، حکومت ہند کی جانب سے ہدایت پر منعقد ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں حکومت ہند کی ہدایات پر منعقدہ سنکرانتی پروگرام کے موقع پر کیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے بھی سبھی کو سنکرانتی کی مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر رنگولی مقابلہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں یونیورسٹی اراکین اسٹاف اور طالبات نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد فریاد، صدر نشین، کمیٹی فار سوشیل ریسپانسبلٹی اینڈ ایکسٹنشن ایکٹوٹیز کے بموجب اس موقع پر رنگولی مقابلہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے۔ اس موقع پر تین ٹیموں پہلا دوسرا اور تیسرا مقام حاصل ہوا۔ جس میں سے ایک ٹیم طلبہ کی جانب سے اور دو ٹیمیں اسٹاف کی تھیں۔پروفیسر ایم ونجا، ڈائرکٹر نظامت داخلہ جج کے فرائض انجام دیئے۔ جے جیوتی، جے سدھا اور ارچنا کی ٹیم کو پہلا مقام حاصل ہوا۔
------------------------------
تعلیم اور ہنر ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم : پروفیسر عین الحسن
حیدرآباد، 16 جنوری (پریس نوٹ) تعلیم و ہنر ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور ہنر مندی سے کسی بھی چیز کو خوب سے خو ب تر بنایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار عزت مآب پروفیسر سید عین الحسن، شیخ الجامعہ نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ’وکیشنل اسکلس ان اسکولس‘ کے موضوع پر منعقدہ 5 روزہ آن لائن ورکشاپ کی افتتاحی اجلاس میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو یونیورسٹی مثبت فکر اور تعمیری انداز میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تقاضوں کے مطابق ہنر کو فروغ دینے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ ¿ اردو ذریعہ ¿ تعلیم (سی پی ڈی یو ایم ٹی)کے زیرِ اہتمام اُردو میڈیم اساتذہ اور اساتذہ مدارس کے لیے 5 روزہ آن لائن ورکشاپ ’وکیشنل اسکلس ان اسکولس‘ کا آج افتتاح ہوا۔مہمانِ مقرر، پروفیسرصدیقی محمد محمود، OSD-II و ڈین، اسکول برائے تعلیم و تربیت نے کہا کہ اساتذہ کو پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہی ہنر کے فروغ پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، ڈائرکٹر، مرکز نے استقبال کیا اور ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر محمد اکبر، اسسٹنٹ پروفیسر، سی پی ڈی یو ایم ٹی نے افتتاحی اجلاس کی کارروائی چلائی۔ ورکشاپ کو آرڈینیٹر، ڈاکٹر محمد یوسف خان، پرنسپل، پالی ٹیکنک نے ہدیہ تشکر ادا کیا۔ پہلے تکنیکی اجلاس میںڈاکٹر محمد یوسف خان، پرنسپل، پالی ٹیکنک، مانو نے ” Vocational Skills: Significance and NEP-2020 Provisions “ کے عنوان پر سیر حاصل گفتگو کی۔
------------------------------
اُردو یونیورسٹی میں پشتو ورکشاپ کا اختتام
حیدرآباد، 16جنوری (پریس نوٹ) شعبہ ¿ فارسی و مطالعاتِ وسط ایشیاء، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”ہندوستان میں پشتو زبان کا فروغ“ کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کا 12 جنوری کو اختتام عمل میں آیا۔ ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں، صدر شعبہ و کوآرڈینیٹر کے بموجب اس ورکشاپ کے دوسرے دن پروفیسر آقائی انور خیری کابل افغانستان نے پشتو زبان کی تاریخ، ہندوستان میں اس زبان کی آمد، اور اس کے قدیم آثار کی ہندوستان کے مختلف کتب خانوں میں نشاندہی کرتے ہوئے زبان پشتو، زبان دری اور زبان فارسی کے درمیان لسانی فرق و مماثلت پر سیر حاصل بحث کی۔
پروفیسر مظہر الحق، استاد زبان پشتو ، جے این یو، نئی دہلی نے پشتو زبان کی ہیئت و ماہیئت، قواعد و دستور اور اس کے لہجہ اور لسانی تبدیلیوں پر واضح روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر اخلاق آزاد، استاد زبان پشتو، جے این یو نے عصرِ حاضر میں پشتو زبان کی اہمیت و ضرورت، پشتو زبان میں روزگار کے مواقع و امکانات پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے طالب علموں کی تشنگی کو دور کیا اور ان کی معلومات میں اضافہ کیا۔
واضح رہے کہ امسال شعبہ فارسی و مطالعاتوسط ایشیاءمیں پشتو زبان کے ایک ششماہی سرٹیفکیٹ کورس کا آغاز ہوا ہے۔ اسی ضمن میں یہ ایک دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد عمل میں لایا گیا تاکہ طالب علموںمیں پشتو زبان سے متعلق آگاہی و آشنائی پیدا ہو۔ اس ورکشاپ سے طالب علموں نے خاطر خواہ استفادہ کیا۔اس موقع پر پروفیسر انور خیری، پروفیسر مظہر الحق نے پشتو زبان میں اپنی تحریر کردہ کتابیں پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول آف لینگویجس اور ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں کو پیش کیں۔ ڈاکٹر جنید احمد، اسسٹنٹ پروفیسرنے شکریہ ادا کیا۔ کثیر تعداد میں طلبہ و اساتذہ نے پروگرام میں شرکت کی۔
MANUU Pr 16-01-2023.pdf