Submitted by MSQURESHI on Fri, 02/17/2023 - 11:31
ہندوستان میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ مشکل: پروفیسر فیضان مصطفی PressRelease

ہندوستان میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ مشکل: پروفیسر فیضان مصطفی

مانو میں صغریٰ ہمایوں مرزا یادگاری لیکچر کا انعقاد۔ پروفیسر فاطمہ علی خان و دیگر کے خطاب

حیدرآباد، 16 فروری (پریس نوٹ) یکساں سیول کوڈ کا ہندوستان جیسے ملک میں نفاذ دشوار کن مرحلہ ہے جہاں ہر ریاست کا کلچر، تہذیب و تمدن مختلف ہے۔ حکومتیں اور سیاسی جماعتیں اسے انتخابی وعدے کے طور پر استعمال کرتی آئی ہیں، اور مابعد انتخابات اسے بُھلا دیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فیضان مصطفی سابق وائس چانسلر نلسار یونیورسٹی نے اولین صغرا ہمایوں مرزا یادگاری خطبے میں مہمان مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوے کئے۔ شعبۂ تعلیمِ نسواں، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے صفدریہ گرلز ہائی اسکول کے اشتراک سے اس یادگاری لیکچر کا انعقاد کیا تھا۔ پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر، مانو نے صدارت کی جبکہ پروفیسر فاطمہ علی خان سابق صدر شعبۂ جغرافیہ عثمانیہ یونیورسٹی نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ ابتداءمیں صدرِ شعبہ ڈاکٹر آمنہ تحسین نے خیر مقدم کیا اور اس یادگاری لیکچر کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ اس موقع پر سماجی مصلح اور حیدرآباد میں تعلیم نسواں کی علمبردار صغری ہمایوں مرزا کی زندگی پر تیار کی گئی ایک ڈاکیومنٹری کی بھی نمائش کی گئی۔ پروفیسر فیضان مصطفی نے واضح انداز میں کہا کہ آزادیٔمذہب کی بنیاد پر یکساں سیول کوڈ کی مخالفت زیادہ دیر تک نہیں کی جاسکتی۔ اس کے بجائے آرٹیکل 29 کے تحت حق ثقافت اس کے لیے بہترین ڈھال ہوسکتی ہے۔

 

پروفیسر فیضان مصطفی نے اپنا سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوے کہا کہ ماضی میں جہاں خواتین کی تعلیم کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی ایسے وقت میں مرزا صغری ہمایوں کا تعلیم حاصل کرنا اور پھر لڑکیوں اور خواتین کو اس کے لئے ترغیب دینا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ انھوں نے اپنے لیکچر کے دوران کئی اہم مقدمات کی مثالیں بھی پیش کیں۔ پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں شعبۂ تعلیمِ نسواں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آج کے مسابقتی دور میں لڑکیوں اور خواتین کا خواندہ ہونا بے حد ضروری ہے۔ انھوں نے صغری ہمایوں مرزا کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کی غرض سے کیے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے، ان کی خدمات کو خراج پیش کیا اور کہا کہ ان کے نام پر قائم ادارے کے لیے وہ نیک تمنائیں پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو یونیورسٹی لڑکیوں اور خواتین کے تعلیمی اقدامات کے لئے پابندِ عہد ہے۔ آخر میں صفدریہ گرلس ہائی اسکول کے سکریٹری ہمایوں علی مرزا نے ہدیۂ تشکر پیش کیا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

سلیتہ جان کو خود نوشت کے موضوع پر پی ایچ ڈی

 حیدرآباد، 16 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یو نیورسٹی، شعبۂ اردو کی اسکالر سلیتہ جان دختر جناب محمد امین وانی کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے مقالہ ”اردو میں خود نوشت 1980 کے بعد“ پروفیسر شمس الہدیٰ، صدر شعبہ کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 8 فروری 2023ءکو منعقد ہوا تھا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شجاعت اختر رفیقی کو نظم و نسق عامہ میں پی ایچ ڈی

 

 

 حیدرآباد، 16 فروری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یو نیورسٹی، شعبۂ نظم و نسق عامہ کے اسکالر شجاعت اختر رفیقی ولد جناب اختر حسین رفیقی کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے مقالہ ”بہتر حکمرانی کے ایک پیمانے کے طور پر عوامی شرکت: کشمیرمیں دیہی پروگرام ایک مطالعہ“ ڈاکٹر عبدالقیوم، اسوسیئٹ پروفیسر کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 22 دسمبر 2023ءکو منعقد ہوا تھا۔