Submitted by MSQURESHI on Mon, 03/06/2023 - 10:45
PRO Office Image اردو یونیورسٹی میں قومی سمینار سے ماہرین کا خطاب PressRelease

عربی ایک زندہ جاوید زبان

اردو یونیورسٹی میں قومی سمینار سے ماہرین کا خطاب

 

 

حیدرآباد، 3 مارچ (پریس نوٹ) عربی زبان ایک زندہ جاوید زبان ہے، چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود عربی زبان اپنے عروج پر ہے۔ چودہ سو سال قبل لکھی گئی عربی تحریر کو سمجھنے میں آج کسی طرح کی کوئی دقّت پیش نہیں آتی، یہ اس زبان کی عظمت کی کھلی نشانی ہے جب کہ مشہور زمانہ انگریزی میں صرف چار سو سال قبل تحریر کردہ زبان کو آج کے لوگوں کے لئے پڑھنا اور سمجھنا بے حد مشکل ہو گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مہمان مقرر پروفیسر سید جہانگیر شعبہ عربی ایفل یونیورسٹی نے شعبۂ عربی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں کل کو منعقدہ قومی سمینار بعنوان ”ہندوستان میں عربی زبان: مسائل اور امکانات“ کے افتتاحی اجلاس میں کیا ۔ انہوں نے اپنے کلیدی خطبہ میں عربی زبان کے فروغ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے عربی زبان کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز سے اس سمت میں مزید محنت کے لئے کہا ۔ یہ سمینار حیدرآباد کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ حرمین شریفین عربی انگریزی اسلامی انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین اسکول برائے تعلیم و تربیت و او ایس ڈی II، مانو نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ دیگر زبانوں کے جاننے والوں کو روزگار کے میدان میں چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے مگر عربی زبان جاننے والوں کو کوئی چیلنج در پیش نہیں ہے - انہوں نے اس مبارک زبان کو سیکھنے کے مختلف طریقوں پر روشنی بھی ڈالی ۔

پروگرام کے شروع میں صدر شعبہ عربی مانو وسمینار ڈائرکٹر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے مہمانوں کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کرتے ہوئے سمینار کی غرض غایت پر مختصر روشنی ڈالی ۔

پروفیسرعزیز بانو ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات وہندوستانیات نے سمینار کی سرپرستی کی۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ یہ پروگرام بہت ہی خوش آئند قدم ہے اور اس کا میں کھلے دل سے استقبال کرتی ہوں، اس سے نہ صرف طلبہ کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ بحث و تحقیق کے نئے دروازے کھلتے ہیں۔

سمینار کے کنوینر ڈاکٹر محمد شاکر رضا اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ عربی مانو کے بموجب اس ایک روزہ قومی سیمینار میں جملہ 40 مقالے پڑھے گئے، جس میں جامعہ عثمانیہ، دی انگلش اینڈ فارن لینگویجز یونیورسٹی اور دیگر جامعات کے اساتذہ اور بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز نے حصّہ لیا ۔ اختتامی اجلاس میں پروفیسر شیخ اشتیاق احمد نے اس سیمینار کے انعقاد کے لیے شعبہ عربی مانو کو مبارکباد دی۔ انہوں نے سمینار کے شرکا میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے۔ ڈاکٹر جاوید ندیم ندوی، اسسٹنٹ پروفیسر نے ہدیۂ تشکر پیش کیا۔ سمینار کا انعقاد مانو کے اسکول برائے السنہ، لسانیات وہندوستانیات میں ہوا ۔ کثیر تعداد میں طلبہ کے علاوہ اساتذہ میں پروفیسر شمس الہدیٰ صدر شعبہ اردو، پروفیسرمسرت جہاں، ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں ، ڈاکٹر فیروز عالم، ڈاکٹر ثمینہ کوثر، ڈاکٹر طلحہ فرحان، ڈاکٹر مفتی محمد شرف عالم، ڈاکٹر آصف لئیق ندوی، ڈاکٹر شمس الحق، ڈاکٹر شمس الدین، ڈاکٹر رحمت حسین، ڈاکٹر عبد العلیم نظامی اور دیگر اساتذہ نے شرکت کی ۔

اردو یونیورسٹی میں ثقافتی سرگرمی مرکز کا پیر کو افتتاح

حیدرآباد، 3 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، طلبہ کی زائد از نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی سرگرمی مرکز کا پیر کو پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر کے ہاتھوں قدیم کینٹین کی عمارت میں صبح 10:30 افتتاح عمل میں آئے گا۔ اس موقع پر ڈین بہبودیِ طلبہ کی جانب سے منعقد ہونے والے سہ روزہ ورکشاپ ”کہانی کیسے لکھیں“ کا بھی افتتاح ہوگا۔ جناب معراج احمد، کلچرل کوآرڈینیٹر کے بموجب ڈاکٹر فیاض احمد، ہیڈ کنٹنٹ اینڈ ٹریننگ، پرتھم ایجوکیشن فاﺅنڈیشن، نئی دہلی ورکشاپ کا تعارف پیش کریں گے۔ پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار بھی خطاب کریں گے۔ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی، ڈین خیر مقدم کریں گے۔ پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، جوائنٹ ڈین نظامت کریں گے۔ ڈاکٹر فیروز عالم، ڈپٹی ڈین شکریہ ادا کریں گے۔ ڈاکٹر عاطف عمران کی تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوگا۔