Submitted by MSQURESHI on Fri, 03/10/2023 - 17:03
مانو کے یو جی ریگولر کورسس میںداخلے، 12 مارچ آخری تاریخ PressRelease
مانو کے یو جی ریگولر کورسس میںداخلے، 12 مارچ آخری تاریخ
حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں تعلیمی سیشن 2023-24 کے لیے کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ (CUET) 2023 کے ذریعے انڈر گریجویٹ ریگولر کورسز میں داخلے دیئے جارہے ہیں۔ آن لائن فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 12 مارچ مقرر ہے۔
پروفیسر ایم ونجا ، ڈائرکٹر، نظامت داخلہ کے بموجب نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (NTA) تمام مرکزی یونیورسٹیوں بشمول مانو کے لیے مشترکہ داخلہ ٹسٹ کا انعقاد کر رہی ہے۔ داخلہ امتحان کمپیوٹر بیسڈ ٹسٹ (سی بی ٹی) موڈ اور اردو میں لیا جائے گا۔
امیدواروں کو CUET کی ویب سائٹ https://cuet.samarth.ac.in/پر دستیاب آن لائن درخواست فارم کو پُر کرنا ہوگا۔ یو جی ریگولر کورسز کے لیے تفصیلی پراسپکٹس manuu.edu.in پر دستیاب ہے۔
مانو میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق رواں سال چار سالہ یو جی آنرز، ریسرچ پروگرام ملٹی ڈسپلنری موڈ میں ایک سے زائد انٹری اور ایک سے زائد ایگزٹ کے ساتھ شروع کیا جا رہا ہے۔یو جی ریگولر کورسز میں بی اے، بی اے آنرس (جنرل اور جرنلزم و ماس کمیونکیشن ) بی کام آنرس ، بی ایس سی آنرس (ریاضی، طبیعیات، کیمیائ) ، بی ایس سی آنرس (ریاضی، طبیعیات، کمپیوٹر سائنس) ، بی ایس سی آنرس (حیوانیات، نباتیات، کیمیائ) بی ووک میڈیکل امیجنگ ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور بی ووک میڈیکل لیباریٹری ٹکنالوجی (ایم ایل ٹی) شامل ہیں۔ پی جی، بی ٹیک، بی ایڈ، ڈی ایل ایڈ، ڈپلوما انجینئرنگ، ریسرچ پروگرامس اور سرٹیفکیٹ کورسس میں داخلے کے لیے یونیورسٹی علیحدہ اعلامیہ جاری کرے گی۔
 
اردو ایک خالص ہندوستانی زبان ہے: ڈاکٹر پیگی موہن
مانو میں اردو کی ما قبل تاریخ، دکنی سرحدی علاقوں کی ہائبرڈ زبان کے موضوع پر خصوصی لکچر کا انعقاد
 
حیدرآباد 10مارچ (پریس نوٹ) اردو ایک خالص ہندوستانی زبان ہے۔ اس میں دراوڈی زبانوں کی کئی آوازیں ملتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہر لسانیات ڈاکٹر پیگی موہن، وزیٹنگ پروفیسر، اشوکا یونیورسٹی، ہریانہ نے کل شام منعقدہ لیکچرس میں کیا۔ لیکچرس کے عنوانات’اردو کی کہانی اور ماقبل تاریخ“ اور ”دکنی: سرحدی علاقوں کی ایک ہائبرڈ زبان“ تھے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔
ڈاکٹر پیگی نے بتایا کہ دکنی زبان کن کن مراحل سے گزری۔ دکن میں پراکرت دکنی اور علاقائی دکنی بولی جاتی تھی۔ اپنے لیکچر میں انہوںنے کہا کہ اردو کوئی نئی زبان نہیںہے۔ ابتداءمیں یہ بے نام رہی۔ بعد میں اسے مختلف ناموں جیسے گوجری، ہندوی، ہندوستانی، دہلوی، ریختہ وغیرہ نام دیے گئے۔ چونکہ دہلی ایک مرکزی علاقہ تھا اس لیے اس زبان کو دہلوی کہا گیا اور اسے مقبولیت بھی حاصل ہوئی۔ ابتداءمیں اردو پر ازبیک زبان کا اثر رہا اور خصوصی طور پر رشتہ کو ظاہر کرنے والے کئی ایک الفاظ اردو میں ازبیک زبان سے آئے۔شمال اور دکن میں بولی جانے والی اردو اور اس کے لہجے کے فرق پر بھی انھوں نے تفصیل سے روشنی ڈالی اور مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی۔
پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ اردو حسن اور آرائش سے مرصع زبان ہے ۔ اسے خوبصورت الفاظ سے سجایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی زبان پر مقامی ثقافت کا گہرا اثر ہوتا ہے۔
ابتدا میں پروگرام کے کنوینر اور آزاد چیئر پروفیسر سید امتیاز حسنین نے مہمان خصوصی کا جامع تعارف پیش کیا۔ انھوں نے بتایا کہ مجھے جے این یو میں پیگی موہن سے لسانیات پڑھنے کا موقع ملا۔ محترمہ ہمہ جہت شخصیت کی حامل ہے۔ اب تک ان کی چار کتابیںمنظر عام پر آچکی ہیں۔ بک آف دی ایئر کے ساتھ کئی دیگر ایوارڈ سے آپ کو نوازا گیا ہے۔ محمد فیصل نے تلاوت قرآن پاک سے پروگرام کا خوبصورت آغاز کیا۔
دوسرے لکچر کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسرمحمد نسیم الدین فریس ، سابق ڈین اسکول براے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات اور سابق صدرشعبہ ¿ اردو نے مہمان خصوصی کے لیکچر پر تاثرات پیش کرتے ہوئے اردو کی تاریخ اور دکنی اردو کی خصوصیات پرروشنی ڈالی اور کہاکہ ڈاکٹر پیگی موہن نے حیرت انگیز انکشافات کیے اور اردو کا رشتہ تاریخ سے جوڑ کر اردو کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی کہ اردو بنیادی طور پر ہندوستانی زبان ہے۔ آخر میں شعبہ ¿ اردو کی استاذ پروفیسر مسرت جہاںنے شکریہ ادا کیا۔ دونوں لیکچرکی نظامت ڈاکٹر قدسی رضوی، استاد شعبہ ¿ انگریزی نے انجام دیے۔
 
مانو کے بی ایڈ و ایم ایڈ طلبہ کے لیے شاہین گروپ کے اشتراک سے ملک بھر میں روزگار میلہ
حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے مختلف کالجس آف ٹیچر ایجوکیشن (سی ٹی ای) و ڈسٹنس پروگرام سنٹرس میں شاہین گروپ آف انسٹیٹیوشنس کے اشتراک سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کامیاب طلبہ کے لیے روزگار میلہ (پلیسمنٹ ڈرائیو) کا 10 بجے صبح 5 بجے شام 13 تا 19 مارچ اہتمام کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان، انچارج ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ سیل، مانو کے بموجب خواہشمند طلبہ http://tinyurl.com/yysdebfw پر رجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔ طلبہ کے لیے پری پلیسمنٹ ڈرائیو کا 12 مارچ کو 3 بجے دن آن لائن اہتمام کیا جارہا ہے۔
روزگار میلہ کا13 مارچ کو سی ٹی ای بیدر (شاہین کیمپس)، کرناٹک اور ریجنل سنٹر پٹنہ (بہار)، 14 مارچ کو سی ٹی ای اورنگ آباد(مہاراشٹرا) اور سی ٹی ای دربھنگہ (بہار)؛ 15 مارچ کو سی ٹی ای، بھوپال( مدھیہ پردیش) اور سی ٹی ای ، آسنسول (مغربی بنگال)؛ 16 مارچ کو شعبہ ¿ تعلیم و تربیت، مانو کیمپس، حیدرآباد اور سی ٹی ای سنبھل (اتر پردیش)؛ سی ٹی ای نوح (میوات) میں 17 مارچ ؛ مانو سٹیلائٹ کیمپس، لکھنو ¿ میں 18 مارچ اور سی ٹی ای سری نگر میں 19 مارچ کو انعقاد عمل میں آئے گا۔

تخلیق کار سے ملاقات" کے تحت اردو یونیورسٹی میں پروفیسر غضنفر کے افسانے کی پیش کش
 حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) لٹریری کلب، ڈین بہبودی طلبہ کی جانب سے منعقدہ "تخلیق کار سے ملاقات" پروگرام میں ممتاز فکشن نگار، خاکہ نگار، شاعر پروفیسر غضنفر نے اپنا افسانہ "ڈگڈگی" موثر انداز میں پیش کیا۔ جس میں ایک مداری والا سانپ اور نیولے کی مدد سےکھیل دکھاتا ہے۔ اس کے ذریعے اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے۔ اس کی مثال انہوں نے اس طرح دی کہ جب الیکشن قریب ہوتے ہیں تو سیاست داں ووٹ مانگنے آتے ہیں اور عوام سے ڈھیروں سارے وعدے کرتے ہیں۔ لیکن جیتنے کے بعد وہ کبھی دوبارہ نظر نہیں آتے- اسی طرح مداری والا اپنے کرتب دکھاتا ہے اور اس کے ذریعے محض لوگوں کو لطف اندوز کراتا ہے۔ حقیقی زندگی سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔
افسانہ ختم ہونے کے بعد سوال و جواب کے سیشن میں جواب دیتے ہوئے پروفیسر غضنفر نے کہا کہ جو لوگ افسانہ لکھتے ہیں انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ہر موضوع، ہر عنوان افسانہ نہیں ہوتا ہے۔سب سے پہلے آپ جس چیز کے بارے میں لکھنا چاہتے ہیں اس کے بارے میں پڑھیے، محسوس کیجیے، لوگوں کو دیکھ کر جزبات پیدا کیجیے۔ یہ کیفیتجب پیدا ہوتی ہے تو آپ کے پاس لکھنے کا آئیڈیا آتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ضروری ہے کہ اس سے پہلے آپ مناسب لفظوں کا انتخاب کرنا سیکھیں- لفظ سیکھنے کے لئے ضروری ہے پڑھنا، مختلف موضوعات کی کتابوں کا مطالعہ، پھر یہ تمام صفات دھیرے دھیرے پیدا ہو جاتی ہیں۔
ابتدا میں پروگرام کے کوآرڈنیٹر ڈپٹی ڈین بہبودی طلبہ اور صدر لٹریری کلب ڈاکٹر فیروز عالم نے پروگرام اور لٹریری کلب کا تعارف پیش کیا۔ لٹریری کلب کے سکریٹری عبدالمقیت نے اس خصوصی پروگرام میں مہمان مقرر کا خیر مقدم کیا-پروفیسر غضنفر کا تعارف ریسرچ اسکالر محمدمحتشم نے نہایت ہی جامع انداز میں پیش کی- نظامت کی ذمہ داری لٹریری کلب کے ڈیبیٹ، ایلوکیشن انچارج عمران احمد نے انجام دی۔ آخر میں لٹریری کلب کے میگزین، کمیونیکیشن اسکل انچارج طلحہ منان کے اظہارِ تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا- اس موقع پر یونیورسٹی کے کلچرل کوآرڈنیٹر جناب معراج احمد، یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا کی کثیر تعداد موجود تھی۔