Submitted by MSQURESHI on Mon, 08/21/2023 - 15:14
اردو یونیورسٹی میں مولانا آزاد مذاکرے کا مصنف سے ملاقات کے ساتھ اختتام PressRelease

اردو یونیورسٹی میں مولانا آزاد مذاکرے کا مصنف سے ملاقات کے ساتھ اختتام

 

حیدر آباد، 18 اگست (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے آج ”مصنف سے ملاقات“ پروگرام میں ممتاز اسکالر پروفیسر سید عرفان حبیب کی کتاب ”مولانا آزاد: اے لائف“ کی رسم اجراءانجام دی۔ کتاب پر مباحثہ کے ساتھ مولانا آزاد چیئر اور شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کی جانب سے دو روزہ پروگرام”مولانا ابوالکلام آزاد“ کا اختتام ہوا۔
مباحثہ میں پروفیسر امتیاز حسنین ، چیئر پروفیسر، مولانا آزاد ، مانو؛ پروفیسر محمد سجاد، اے ایم یو؛ ، ڈاکٹر شاﺅنا راڈریگس، ارلی کیریئر فیلو، کولمبیا یونیورسٹی، امریکہ اور ڈاکٹر عامر علی، جے این یو، دہلی نے حصہ لیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد،رجسٹرار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈاکٹر شاﺅنا روڈریگس نے عصر حاضر میں مولانا آزاد کی معنویت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پروفیسر عرفان حبیب کی کتاب پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کتاب مولانا آزاد کے سے متعلق ہونے کے باوجود اس میں عصری ہندوستان میں آزاد کے افکار کی معنویت پر اظہار خیال سے گریز نہیں کیا۔ پروفیسر محمد سجاد نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 1948ءمیں جلسۂ تقسیم اسناد کے موقعے پر کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح انہوں نے علماءکو سیاست میں حصہ لینے کے لیے راضی کیا اور کثیر اللسانیت کو فروغ دیا۔ ڈاکٹر عامر علی نے کہا کہ ”مولانا آزاد جو ہندوستان کے قدآور سیاستداں ہیں نے ہمیں اقتدار کے حصول کی راہ دکھائی ہے۔“پروفیسر امتیاز حسنین نے مولانا آزاد کے اسلوب کے انتخاب پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی تقاریر اور ان کے مختلف زبانوں پر عبور پر تحقیق ہونی چاہیے۔ جناب دانش اقبال نے مولانا آزاد کی جدیدیت اور اس سے جڑے تصورات پر اظہار خیال کیا۔ پروفیسر دانش معین، صدر شعبہ ¿ تاریخ نے اجلاس کی صدارت کی اور شرکاءکی تقاریر پر اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر فیروز عالم، اسوسیئٹ پروفیسر شعبہ اردو نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔

 

پروفیسر غلام حسین کے انتقال پر مانو میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد

 

حیدر آباد، 18 اگست (پریس نوٹ) پروفیسر غلام حسین انتہائی خوش مزاج اورسادہ طبیعت کے مالک تھے۔ اردو زبان وادب کی خدمت ان کا شیوہ تھا ۔شہرت کے بجائے خاموشی سے کام کرنے والے کا ہمارے درمیان سے یوں اچانک چلے جانا ایک بڑا خسارہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے صدر شعبہ
اردوپروفیسر شمس الہدیٰ دریا بادی نے کیا ۔ شعبۂ اردو مانو میں کل منعقد تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے انھوں نے مزید کہا کہ پروفیسر غلام حسین کی رحلت نے مجھے ایک مخلص دوست سے محروم کر دیا جن سے میرے دیرینہ تعلقات تھے۔
اس موقع پر شعبۂ اردو کے اسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیروز عالم نے کہا کہ پرو فیسر غلام حسین ، مادھو کالج، اجین ( مدھیہ پردیش) کے صدر شعبۂ اردو تھے۔ آبائی وطن یو پی کا ضلع بستی تھا مگر اجین میں رہ کر پوری زندگی اردو کی خدمت کرتے رہے جو آسان کام نہ تھا ۔ادبی رسائل میں ان کے مضامین شائع ہو تے رہتے تھے۔ واضح رہے کہ 14 اگست کو حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث پروفیسر غلام حسین کا اجین میں انتقال ہو گیا۔ وصیت کے مطابق جسد خاکی کو بستی لے جا یا گیا اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔ شعبہ کے دیگر اساتذہ پرو فیسر مسرت جہاں ، ڈاکٹر ابو شہیم خان، ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، ڈاکٹر بدر سلطانہ اور ڈاکٹر جابرحمزہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
اجلاس کا آغاز ریسرچ اسکالر محمد سلیم کی تلاوت ِ قرآن کریم سے ہوا جبکہ نظامت کے فرائض ریسرچ اسکالر محمد ارشد ہمراز نے انجام دیے۔ پروفیسر شمس الہدیٰ دریا بادی کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا۔ شعبۂ اردو کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر، طلباءو طالبات کے علاوہ پرو فیسر نسیم الدین فریس ،ڈاکٹر محمود کاظمی ، ڈاکٹر احمد خان اور ڈاکٹر محمد اکبر و دیگر نے شرکت کی ۔

 

 

MANUU Pr 18-08-2023.pdf